پچھلے صفحے پر جائیں
صفحہ احباب کو بھیجیں
غزنوی ہندوستان کی ساری دولت لے سکا بحر استبداد کے طوفاں میں کشتی کھے سکا جب محبت کی ترازو میں تُلا جاہ و حشم اک ایازی مسکراہٹ کی نہ قیمت دے سکا
جو غازی نے نوازی کررہے ہیں وہ اب تجدید ماضی کر رہے ہیں جہاں میں تیری وحدت بنا کر عرب تاریخ سازی کر رہے ہیں
ہم نے اصنام کو سینوں سے لگا کرکھا ہے مسجد و ممبر و محراب میں کیا رکھا ہے کیا کہوں آج کہ کل قوم پہ کیا بیتے گی فلم جیتے گی کہ قاری کی اذاں جیتے گی
جاہ و حشم ، نہ دولت و زرمانگتا ہوں میں صرف اک دعا ہے جس میں اثر مانگتا ہوں میں عتیابِ عالیہ کی زیارت کے واسطے کافی نہیں ہے آنکھ، نظر مانگتا ہوں میں